فأعوذ باللہ من الشیطان الرجیم , بسم اللہ الرحمن الرحیم:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ (المائدہ: 51)
صدرٍ محترم / محترمہ , ذی وقار معلمین / معلمات اور میری پیاری بہنو!
اللہ تعالیٰ نے امتِ مسلمہ کو خیر امت کا شرف عطا فرمایا، اور اسے دنیا کے لیے حق کا چراغ بنایا۔ جب ایک امت کو ہدایت کا چراغ تھما دیا جائے، تو اس سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کو راستہ دکھائے گی، نہ کہ خود دوسروں کے پیچھے اندھی تقلید میں بھٹکتی پھرے گی۔ اس امت کی ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی باطل تہذیب کی پیروی نہیں کرتی، بلکہ خود دنیا کو سچائی کا راستہ دکھاتی ہے۔ مگر افسوس کہ آج بہت سے مسلمان اپنی اصل چھوڑ کر دوسری قوموں کی اندھی تقلید میں گم ہوتے جا رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: " وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ" (المائدہ: 51)
ترجمہ: تم میں سے جو کوئی بھی ان میں سے کسی کو دوست بنائے گا، وہ انہی میں سے ہے۔
یہ آیتِ مبارکہ ہمیں ہماری دینی شناخت کا پاس رکھنے کا حکم دیتی ہے۔ ایک مسلمان کی شان یہ نہیں کہ وہ اپنی تہذیب، اپنی اقدار، اپنے دینی شعائر چھوڑ کر دوسروں کی انگلی پکڑ لے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس امت کی انفرادیت کو محفوظ رکھنے کی بارہا تاکید فرمائی، تاکہ امت اپنی سمت کھو نہ بیٹھے۔ ارشاد ِ نبوی صلى اللہ علیہ وسلم ہے: "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ". جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔ (ابوداؤد)
اے ایمان والیو! یہ حدیث ہماری زندگی کے ہر پہلو میں ایک تنبیہ ہے۔ آج مغربی تہذیب کی چمک دمک نے ہماری نوجوان بہنوں کے دلوں کو مسحور کر رکھا ہے۔ لباس، رہن سہن، تہوار، اندازِ گفتگو—ہر میدان میں غیر مسلم قوموں کی نقالی ایک فتنہ بن چکی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خطرہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: "لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ..." (بخاری و مسلم) تم ضرور سابقہ قوموں کے راستے پر پوری طرح چلو گے، بالشت بہ بالشت، ہاتھ بہ ہاتھ۔
یہ حدیث ایک پیش گوئی بھی ہے اور انتباہ بھی۔ یعنی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اگر ہوشیار نہ رہی تو پچھلی قوموں کی تقلید میں کھو جائے گی۔
یہ حدیث امت کے لیے ایک بیدار کرنے والا پیغام ہے کہ اگر تم نے اپنی پہچان کھو دی تو تمہاری عزت، تمہارا مقام اور تمہاری روح سب کچھ مٹ جائے گا۔
مسلمانو! یاد رکھو, اسلام علم حاصل کرنے، ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے، اور انتظامی نظم، مثبت تجربات سے منع نہیں کرتا۔ ان سب سے فائدہ اٹھانا سنتِ نبوی کے عین مطابق ہے۔
اسلام منع کرتا ہے تو تہذیبی غلامی سے!
اسلام منع کرتا ہے تو غیر شرعی رسم و رواج کی پیروی سے!
اسلام منع کرتا ہے تو عقائد، عبادات اور اخلاق میں غیر مسلموں کی مشابہت سے!
اسلام نے ہمیں انفرادی شناخت عطا کی ہے—سلام کے طریقے سے لیکر لباس کے وقار تک۔
پہچان کھو دینے والی امت کبھی رہنمائی نہیں کر سکتی۔ جس دن ایک قوم کی سوچ دوسری قوم کے
تابع ہو جاتی ہے، وہ قوم اپنا وجود کھو بیٹھتی ہے۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان معاشرے کے لبادے میں مغربی تہذیب کا رنگ زیادہ جھلک رہا ہے۔
لباس سے لے کر رہن سہن تک، تہواروں سے لے کر اخلاق تک—ہر جگہ ہم اپنی اصل سے دور، دوسروں کی چھاپ میں ڈھلتے جا رہے ہیں۔
اے مسلمانو! اپنی اولادوں کی فکری تربیت کریں، اپنے گھروں کو اسلامی ماحول کا گہوارہ بنائیں، اور اپنی تہذیب پر فخر کریں۔ اسی میں دنیا کی عزت بھی ہے اور آخرت کی کامیابی بھی۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں دینِ اسلام کی نعمت عطا فرمائی۔ یہ دین مکمل ہے، جامع ہے، اور ہر وہ چیز سکھاتا ہے جس میں انسان کی بھلائی ہے۔ اسلام نے ہمیں ایک بلند تہذیب اور بہترین طرزِ زندگی عطا کیا۔ اگر ہم اسے چھوڑ دیں اور دوسروں کی نقل کریں تو یہ ناشکری بھی ہے اور تباہی بھی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ، لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللهِ، وَسُنَّتِي" (رواہ مالک فی المؤطا وحسنه الألباني في «المشكاه» (186)) میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک انہیں مضبوطی سے تھامے رکھو گے ہرگز گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔
لہٰذا امت کی عزت کا راز بھی کتاب و سنت کی پیروی میں ہے اور دوسری قوموں کی مہلک تقلید سے بچنے میں ہے۔
میری پیاری بہنو ! مسلمان کی پہچان ایمان، سنت اور شریعت ہے۔ اگر یہ مٹ گئی تو امت اپنی روح کھو دے گی۔
لہذا اپنے گھروں کو اسلامی شعائر کا مرکز بنائیں، اپنی نوجوان نسل کو فکری حملوں سے بچائیں، اور ہر اس رسم ورواج کو اپنی زندگی سے نکال دیں جس کی بنیاد دین میں نہ ہو۔ پردے کا خصوصی اہتمام کریں , بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں, ایسی جگہوں میں جانے سے پرہیز کریں جہاں مرد وزن کا اختلاط رہتا ہو۔
میری پیاری بہنو!
غیر مسلم اقوام کی تقلید صرف ایک غلطی نہیں، یہ پورے وجود کی کمزوری ہے۔
امت کی سربلندی اسی میں ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی لائی ہوئی راہ پر ثابت قدم رہے۔
دنیا میں عزت بھی اسی میں ہے، اور آخرت کی کامیابی بھی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اسلام پر ثابت قدمی عطا فرمائے، ہماری نسلوں کی حفاظت فرمائے،
اور ہمیں اپنی پہچان پر قائم رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں