الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد المرسلين، وعلى آله وأصحابه أجمعين، أما بعد!
معزز سامعین!
آج کا عنوان نہایت اہم، نہایت بابرکت، اور دلوں کو جھنجھوڑنے والا ہے—
تقوی اور خشیتِ الہی … یہ وہ دو اوصاف ہیں جن سے بندے کی دنیا بھی سنورتی ہے اور آخرت بھی روشن ہوتی ہے۔ یہ دونوں دراصل ایمان کا خلاصہ، عبادت کا مغز، اور بندگی کی معراج ہیں۔
*تقوی کی حقیقت*
تقوی کا معنی ہے:
اللہ کے عذاب سے بچنے کے لیے وہ ڈھال تیار کرنا جو اطاعتِ الہی اور ترکِ معصیت سے بنتی ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ ﴾
“اے ایمان والو! اللہ سے اس طرح ڈرو جیسا ڈرنے کا حق ہے۔”
ایک اور مقام پر فرمایا:
﴿ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا • وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ﴾
“جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نکلنے کی راہ بنا دیتا ہے، اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔”
تقوی صرف ظاہری عبادات کا نام نہیں، بلکہ یہ دل کا خوف، نیت کی پاکیزگی، زبان کی حفاظت، نظر کی پاکدامنی، ہاتھ اور قدم کی اطاعت کا نام ہے۔
*خشیتِ الہی کیا ہے؟*
خشیت وہ *خوف* ہے جو معرفت سے جنم لیتا ہے—
وہ *لرزہ* جو اللہ کی عظمت کو پہچان کر دل میں اترتا ہے،
وہ *ہیبت* جو بندے کو ہر گناہ سے روک دیتی ہے۔
قرآن مجید میں اللہ کا فرمان ہے:
﴿ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ﴾
“اللہ سے تو صرف علم والے ہی ڈرتے ہیں۔”
یعنی اللہ کی معرفت جتنی زیادہ ہوگی، خشیت اتنی بڑھتی چلی جائے گی۔
نبی کریم ﷺ نے بھی اپنی خشیت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
« وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ »
“اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور سب سے زیادہ متقی ہوں۔”
*تقوی اور خشیت—دل کو بدل دینے والی کیفیت*
معزز سامعین!
تقوی اور خشیتِ الہی وہ روحانی خوشبو ہیں جو دل کو زندہ کر دیتی ہیں۔
یہ ایمان کی حرارت ہیں، یہ جذبات کی پاکیزگی ہیں، یہ کردار کا وقار ہیں۔
جس دل میں اللہ کی خشیت ہو: وہ غرور سے پاک ہوتا ہے،
اور ہاں جس کے دل میں اللہ کی خشیت ہو وہ زبان سے کبھی کسی کا دل نہیں دکھاتا۔
وہ نظر کو بے حیائی سے بچاتا ہے
وہ تنہائی میں بھی گناہ کرنے سے ڈرتا ہے
وہ لوگوں کے سامنے نہیں بلکہ اللہ کے سامنے بہتر بننے کی کوشش کرتا ہے
اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
« اتَّقِ اللَّهَ حَيْثُمَا كُنْتَ »
“جہاں بھی ہو، اللہ سے ڈر۔”
یہ وہ عظیم نصیحت ہے جو پوری زندگی کی تربیت اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
*تقوی کے ثمرات*:
قرآن و حدیث میں تقوی کے بے شمار فوائد ذکر ہوئے ہیں۔
چند اہم ثمرات:
1. مشکلات سے نجات
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا ﴾
اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے ہر مشکل کا حل آسان کر دیتا ہے۔
2. رزق میں برکت
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ﴾
اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس نے کبھی سوچا نہیں.
3. اعمال کی قبولیت
فرمان الہی ہے :
﴿ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ ﴾
“اللہ تو صرف متقیوں کے اعمال قبول کرتا ہے۔”
4. غم اور خوف سے امان
نبی ﷺ نے فرمایا:
« لا يَبْلُغُ الْعَبْدُ أَنْ يَكُونَ مِنَ الْمُتَّقِينَ حَتَّى يَدَعَ مَا لَا بَأْسَ بِهِ حَذَرًا لِمَا بِهِ بَأْسٌ »
“بندہ اس وقت تک متقی نہیں بنتا جب تک مشتبہ چیزوں کو بھی چھوڑ نہ دے گناہ کے اندیشے سے۔”
5. دنیا و آخرت کی کامیابی
﴿وَمَن یُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَیَخۡشَ ٱللَّهَ وَیَتَّقۡهِ فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ هُمُ ٱلۡفَاۤىِٕزُونَ﴾ [النور ٥٢]
يعني جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں اور خشیت الہی اور تقوی الہی رکھتے ہیں یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں،
گویا تقوی کامیابی کا وہ راستہ ہے جو کبھی ناکام نہیں ہوتا۔
*ہم تقوی اور خشیت کیسے پیدا کریں؟*
1. قرآن سے تعلق مضبوط کریں
قرآن خود فرماتا ہے:
﴿ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ ﴾
“یہ قرآن متقیوں کی ہدایت ہے۔”
2. تنہائی میں عبادت۔
خلوت کی عبادت خلوص پیدا کرتی ہے اور خشیت کو مضبوط کرتی ہے۔
3. گناہوں سے بچنے کا اہتمام
خاص طور پر زبان، نظر اور دل کی حفاظت۔
4. نیک لوگوں کی صحبت
متقیوں کی مجلسیں دل کو نرم اور خوفِ خدا پیدا کرتی ہیں۔
5. آخرت کو یاد رکھنا
موت، قبر، حشر، پلِ صراط—
ان حقائق کی یاد تقوی کی بنیاد ہے۔
تقوی کا معیار—دِل!
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
« التَّقْوَى هَاهُنَا »
“تقوی یہاں ہے (دل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)۔”
یعنی اصل تقوی وہ ہے جو دل کو پاک اور نگاہ کو جھکا دے، نیت کو صاف کر دے اور کردار کو مومن بنا دے۔
معزز سامعین!
آئیے اپنے دلوں میں جھانکیں…
کیا اللہ کی عظمت نے ہمارے دلوں کو بھرا ہے؟
کیا ہماری زندگی میں خوفِ خدا کی وہ کیفیت ہے جو صحابہ کے دلوں میں تھی؟
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ:
ہم اپنی نمازوں میں خشوع پیدا کریں،
اپنی زبان کو جھوٹ، غیبت اور بہتان سے پاک کریں،
اپنی نظروں کو حرام سے بچائیں،
اپنی نیتوں کو درست کریں،
اور ہر حال میں اللہ کو یاد رکھیں۔
اگر ہم نے تقوی اور خشیت الہی کو اپنا لیا تو
ان شاء اللہ ہماری زندگی بھی سنور جائے گی،
ہمارے گھر بھی آباد ہوں گے،
اور آخرت بھی کامیاب ہو جائے گی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سچی خشیت عطا فرمائے،
ہمیں متقین کی صف میں شامل فرمائے،
اور ہمارے دل، اعمال اور زندگیاں اپنی رضا کے مطابق بنا دے۔ آمین۔
وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں