ٹائم اور کلنڈر

نماز کی فضیلت سے متعلق چند بشارتیں

بسم الله الرحمن الرحيم

نماز کی فضیلت سے متعلق چند بشارتیں


بقلم: عید العنزی  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو ترجمہ: ابو عدنان علی محمد المحمدی

الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام على سید المرسلین وبعد ...,
میرے مسلمان بھائی! نماز کی فضیلت سے متعلق چند  بشارتیں یا خوشخبریاں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں:

1- پہلى  بشارت : نماز کو اس کےاول  وقت پر ادا کرنا سب سے افضل عمل ہے۔

عن أُمِّ فَرْوَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا"۔ [رواہ أبو داود 426- وصححہ الألبانی]
ترجمہ: ام فروہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔
صحیحین کی روایت  میں اسے اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عمل قرار دیا  ہے:
عن عَبْدِ اللَّهِ بن معسود I قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: «الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا». متفق علیہ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت پر نماز پڑھنا۔

2- دوسری بشارت: نماز بندے اور اس کے رب کے درمیان تعلق کا ذریعہ ہے۔

عَنْ أَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى يُنَاجِي رَبَّهُ».رواہ البخاری۔
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا رہتا ہے۔

3- تیسری بشارت: نماز دین کا سطون ہے۔

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رسول اللہ r: "رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ، وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ، وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ "۔ [رواہ الترمذی من الحدیث الطویل وقال حسن صحیح, وصححہ الألبانی]
ترجمہ: حضرت معاذ رضی اللہ  عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”دین کی اصل اسلام ہے اور اس کا ستون (عمود) نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے“۔

4- چوتھی بشارت: نماز نور (روشنی) ہے۔

عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الطُّهُورُ شَطْرُ الإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ ، أَوْ تَمْلأُ، مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، وَالصَّلاَةُ نُورٌ, وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ، أَوْ عَلَيْكَ، كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَايِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا، أَوْ مُوبِقُهَا. [رواہ مسلم والترمذيّ]
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طہارت آدھے ایمان کے برابر ہے۔ اور «الحمد لله» بھر دے گا ترازو کو (یعنی اس قدر اس کا ثواب عظیم ہے کہ اعمال تولنے کا ترازو اس کے اجر سے بھر جائے گا) اور «سبحان الله» اور «الحمدلله» دونوں بھر دیں گے آسمانوں اور زمین کے بیچ کی جگہ کو (اگر ان کا ثواب ایک جسم کی شکل میں فرض کیا جائے) اور نماز نور ہے اور صدقہ دلیل ہے اور صبر روشنی ہے اور قرآن تیری دلیل ہے۔ دوسرے پر یا دوسرے کی دلیل ہے تجھ پر (یعنی اگر سمجھ کر پڑھے اور فائدہ اٹھائے تو تیری دلیل ہے نہیں تو دوسرے کو فائدہ ہو گا اور تو محرم رہے گا)، ہر ایک آدمی (بھلا ہو یا برا) صبح کو اٹھتا ہے یا پھر اپنے تئیں آزاد کرتا ہے (نیک کام کر کے اللہ کے عذاب سے) یا (برے کام کر کے) اپنے آپ کو تباہ کرتا ہے۔

5- پانچویں بشارت: نماز نفاق سے برأت  کا ذریعہ ہے۔

عَنْ  أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا،,,, متفق علیہ۔
ترجمہ:  سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز عشاء اور فجر منافقوں پر بہت بھاری ہے۔ اگر اس کا اجر جانتے تو گھٹنوں کے بل چل کر آتے۔

6- نماز جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے۔

عن عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى، قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، يَعْنِي الْفَجْرَ، وَالْعَصْرَ "۔ متفق علیہ۔
ترجمہ: سیدنا عمارہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے سنا فرماتے تھے: ” وہ شخص کبھی دوزخ میں داخل نہیں ہوگا جس نے طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے نماز ادا کی۔“ یعنی فجر اور عصر کی۔

7- نماز برائیوں اور بے حیائیوں سے روکتی ہے۔

اللہ تعالى کا ارشاد ہے:  ﴿اُتْلُ مَآاُوْحِيَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَاَقِـمِ الصَّلٰوۃَ۝۰ۭ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰى عَنِ الْفَحْشَاۗءِ وَالْمُنْكَرِ۝۰ۭ  [سورۃ العنکبوت: 45] ترجمہ: جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے اور نماز قائم کریں یقیناً نماز بےحیائی اور برائی سے روکتی ہے۔

8- نماز بہت سی مصیبتوں میں مدد گار ہے۔

اللہ تعالى کا ارشا د ہے: ﴿وَاسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ۝۰ۭ  [سورہ بقرہ: 45] ترجمہ:  اور مدد لو صبر اور نماز کے ذریعہ۔

9- نماز با جماعت انفرادی نماز سے افضل ہے۔

عَنِ  ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہما، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ، أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ الْفَذِّ، بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً ". متفق علیہ۔
‏‏‏‏ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے  ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے۔“

10- نمازی کے لئے فرشتے رحمت ومغفرت کی دعا کرتے ہیں۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ". متفق علیہ۔
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : جب تک تم اپنے مصلے پر جہاں تم نے نماز پڑھی تھی، بیٹھے رہو اور ریاح خارج نہ کرو تو ملائکہ تم پر برابر درود بھیجتے رہتے ہیں۔ کہتے ہیں  «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» ”اے اللہ! اس کی مغفرت کیجیئے، اے اللہ! اس پر رحم کیجیئے“۔

11- نمازی کے لئے  گناہوں کی مغفرت کی بشارت ہے۔

عَنْ  عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ، فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، فَصَلَّاهَا مَعَ النَّاسِ، أَوْ مَعَ الْجَمَاعَةِ، أَوْ فِي الْمَسْجِدِ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ". رواہ مسلم۔
ترجمہ: ‏‏‏‏ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے  سنا: ”جو شخص نماز کے لیے پورا وضو کرے پھر فرض نماز کے لیے (مسجد کو) چلے اور لوگوں کے ساتھ ,یا جماعت سے, یا مسجد میں نماز پڑھے تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا۔“

12- نمازی کے لئے خطاؤں کے جسم سے نکل جانے کی بشارت ہے۔

عَنْ  أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ؟ قَالُوا: لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ، قَالَ: فَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا". متفق علیہ۔
ترجمہ: ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”بھلا دیکھو کہ اگر کسی کے دروازہ پر ایک نہر ہو کہ وہ اس میں ہر روز پانچ بار نہاتا ہو تو کیا اس کے بدن پر کچھ میل باقی رہے گا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ فرمایا: ”یہی مثال ہے پانچوں نمازوں کی کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے گناہوں کو صاف کر دیتا ہے۔“

13- نمازی کے لئےجنت میں ضیافت کی بشارت۔

عَنْ  أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، "مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ، أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ نُزُلًا، كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ". متفق علیہ۔
ترجمہ: ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص صبح کو یا شام کو مسجد گیا اللہ تعالیٰ نے اس کی جنت میں ضیافت تیار کی,   جب جب صبح یا شام  کو وہ گیا۔“

14- نمازی کا مسجد کی طرف اٹھنے والا ہر پہلا قدم خطاءکو مٹاتا ہے, اور ہر دوسرا قدم درجۃ بلند کرتا ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ تَطَهَّرَ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ مَشَى إِلَى بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ لِيَقْضِيَ فَرِيضَةً مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ، كَانَتْ خَطْوَتَاهُ إِحْدَاهُمَا تَحُطُّ خَطِيئَةً، وَالأُخْرَى تَرْفَعُ دَرَجَةً".
ترجمہ: ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”جو اپنے گھر میں طہارت یعنی وضو کرے پھر اللہ کے کسی گھر میں جائے کہ اللہ کے فرضوں میں سے کسی فرض کو ادا کرے, تو اس کے قدم ایسے ہوں گے کہ ایک سے تو برائیاں مٹیں گی اور دوسرے سے درجے بڑھیں گے۔“

15- جو شخص نماز کے لئے جلدی آتا ہے اس کے لئے اجرِ عظیم کی بشارت ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا". متفق علیہ۔
ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے کا کتنا ثواب ہے۔ پھر ان کے لیے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ باقی نہ رہتا، تو البتہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ہے، تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے ان کے لیے آتے۔

16- نماز کا انتظار کرنے والا نمازی مسلسل نماز میں رہتا ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ، مَا دَامَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، لَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْقَلِبَ إِلَى أَهْلِهِ، إِلَّا الصَّلَاةُ". متفق عیلہ۔
ترجمہ: ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”آدمی مسلسل نماز ہی کی حالت میں رہتا ہے  جب تک نماز اس کو روکے ہوئے ہے،  (چوں کہ) اس کو گھر جانے سے نماز کے سوا کوئی اور چیز نہیں روکتی ہے۔“

17- جس نمازی کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوگئی اس کے گزشتہ گناہ معاف کر  دئے جاتے ہیں۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ، وَقَالَتْ: الْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ آمِينَ فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی تم میں سے «آمين» کہے اور فرشتوں نے بھی اسی وقت آسمان پر «آمين» کہی۔ اس طرح ایک کی «آمين» دوسرے کی «آمين» کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔

18- نمازی کے لئے اللہ کی حفظ وأمان کی بشارت۔

عن جُنْدَب الْقَسْرِيّ رضی اللہ عنہ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللَّهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ مَنْ يَطْلُبْهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، يُدْرِكْهُ، ثُمَّ يَكُبَّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ". رواہ مسلم۔
ترجمہ: سیدنا جندب بن عبد اللہ قسری رضی اللہ عنہ سے روایت  ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”جس آدمی نے صبح کی نماز پڑھی تو وہ اللہ کی ذمہ داری  (پناہ) میں ہے۔ پس اللہ تم سے اپنے کسی ذمہ کا مطالبہ نہیں کرے گا, سو اللہ اپنی پناہ کا حق جس سے طلب کرے گا اس کو نہ چھوڑے گا اور  اللہ اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔“
( یہ حدیث دو معنوں کی محتمل ہے ایک یہ کہ جس نے صبح یعین فجر کی نماز ادا کر لی وہ اللہ کی امان میں آگیا لہذا کسی کے لئےجائز نہیں ہے کہ وہ اسے اذیت دے یا اس پر ظلم کرے اور اگر کسی نے ظلم کیا اذیت دی تو اللہ تعالى اس سے اپنی امان کا مطالبہ کرے اور اگر اللہ نے مطالبہ کیا تو اسے چھوڑے گا نہیں, دوسرا مفہوم یہ ہے کہ فجر کی نماز کو ترک نہ کرو ورنہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان جو امان کا عہد ہے وہ ختم ہو جائے گا) مترجم۔

19- نمازی کے لئے قیامت کے دن مکمل نور کی بشارت۔

عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "[ قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مَرْفُوعٌ هُوَ صَحِيحٌ مُسْنَدٌ، وصححہ الألبانی]۔
ترجمہ: سیدنا بریدہ اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اندھیرے میں چل کر مسجد آنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور (بھرپور اجالے) کی بشارت دے دو“۔

20- صلاۃِ عصر وفجر کی جماعت کی محافظت کرنے والے کے لئے جنت کی بشارت۔

عَنْ أَبِي مُوسَى رضی اللہ عنہ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ"۔ متفق علیہ۔
ترجمہ: ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں(فجر اور عصر, وقت پر) پڑھیں تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔

21- نمازی کے لئے پلِ صراط پار کرکے جنت تک جانے کی بشارت۔

عن سلمان رضي اللہ عنہ قال: قال رَسُول اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَسْجِدُ بَيْتُ كُلِّ تَقِيٍّ، وَقَدْ ضَمِنَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ كَانَ الْمَسَاجِدُ بُيُوتَهُ الرَّوْحَ، وَالرَّحْمَةَ، وَالْجَوَازَ عَلَى الصِّرَاطِ إلى رضوان الله إلى الجنة» [رواه الطبراني وصححه الألباني].
ترجمہ: سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: مسجد ہر متقی  وپرہیز گار کا گھر ہے,اورتحقیق کہ اللہ عز وجل نے اس شخص کے لئے جس نے مساجد کو اپنا گھر بنایا رحمت اور پلِ صراط کو پار کرکے اللہ کی رضامند جنت تک پہنچنے  کی ضمانت دی ہے ۔
*****

بقلم: عید العنزی
ترجمہ واضافات: ابو عدنان علی محمد  المحمدی
استاد جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں
بروز پیر,  بتاریخ : 6/ اپریل 2020م


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں