ٹائم اور کلنڈر

انٹرنیٹ اور دعوت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
انٹرنیٹ پر دعوت کے آداب و طریقہ کار  
                                                                               ابو عدنان علي محمد محمدي
                                                                                
       عصر حاضر میں دعوت کی جس قدر اہمیت وضرورت ہے  اسی طرح اس کی نشر واشاعت کے وسائل وذرائع بھی آسان وسہل تر ہوتے جا رہے ہیں۔ انہیں وسائل میں سے ایک اہم ترين وسیلہ انٹرنیٹ بھی ہے جو بخود بہت سے وسائل کو شامل ہے۔ لیکن دعوتی میدان ميں اس کے طریقہء  کار کو جاننے سے قبل انٹرنیٹ کے استعمال کے بعض آداب کا جاننا  انتہائی ضروری ہے ۔ ذیل کی سطور میں قدر اختصار سے ان کا ذکرکیا جا رہا ہے ۔
انٹرنیٹ پر دعوت کے آداب : 
  1. تقوی  :  انٹرنیٹ کے بے شمار محاسن وخوبیوں کے باوجود اس میں اخلاقی گراوٹ ،فکری انحطاط، فحاشی وبحیائی کے بے شمار دروازے بھی کھلے ہوتے ہیں ۔ جن سے محفوظ رہنے کے لئے اللہ کا خوف اور اس کا تقوی سب سےمؤثر ذریعہ ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَلۡتَنظُرۡ نَفۡسٞ مَّا قَدَّمَتۡ لِغَدٖۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرُۢ بِمَا تَعۡمَلُونَ١٨ (الحشر: ١٨) ترجمہ : اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ لے کل قیامت کے واسطے اس نے اعمال کا کیا ذخیرہ بھیجا ہے اور ہر وقت اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے با خبر ہے۔
  2. اخلاص نیت : دعوتی عمل خواہ انٹرنیٹ سے ہو یا دیگر وسائل کے ذریعے اخلاصٍٍِ نیت اس کی اولین شرط ہے ۔ داعی کو چاہئے کہ دعوت سے اس کا مقصدِ وحید محض اللہ کی رضا جوئی ،حصول اجر اور لوگوں کی رشد وہدایت ہو۔نا کہ ریا ونموداور حصول شہرت کی خاطر یہ کام سر انجام دے جس سے کہ تمام عمل کا اجر وثواب رائگاں ہوجائے۔ ارشاد نبوی ہے : (انما الأعمال بالنیات) یعنی کہ اعمال کا دارومدار نیتوں  پر ہے ۔
  3. صبر :  ایک کامیاب داعی کی صفات میں سے  اہم ترین صفت صبر بھی ہے ، انٹرنیٹ پرداعی کو صبر کی تینوں قسموں سے سابقہ پڑتا ہے،صبر علی طاعۃ اللہ ، صبر عن معصیۃ اللہ ، صبر علی اقدار اللہ ، جو شخص صبر کی مذکورہ بالا جملہ اقسام کواپنا لے تو یقیناً اللہ کی مدد اس کے ساتھ ہوتی ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے : ﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ١٥٣ البقرة: ١٥٣  ترجمہ  : اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعہ مدد طلب کرو, یقینا اللہ تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
  4. لین و نرمی :  داعی کو چاہئے کہ اثناء دعوت مدعو کے ساتھ انداز تکلم وتخاطب میں لین ونرمی کا پہلو اپنائے جیسا کہ اللہ رب العلمین نے حضرت موسی وہارون علیہما السلام کو فرعون کی طرف بھیجتے ہوئے فرمایا :  ﴿فَقُولَا لَهُۥ قَوۡلٗا لَّيِّنٗا لَّعَلَّهُۥ يَتَذَكَّرُ أَوۡ يَخۡشَىٰ٤٤ ( سورۃ طہ : ۴۴) ترجمہ : اسے نرمی سے سمجھاؤ کہ شاید وہ سمجھ لے یا ڈر جائے۔
  5. بے جا طوالت سے گریز  : داعی کو چاہئے کہ وہ انٹرنیٹ پر بے جا طوالت سے گریز کرتے ہوئے مختصر مضامین پر اکتفا کرے کیوں کہ عام طور پر طبعتیں طوالت کو کم پسند کرتی ہیں ، علاوہ ازیں انٹرنٹ کا فلسفہ سرعت ، ایجاز واختصار پر قائم ہے۔  اس لئے مختصر مضامین زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں ۔
  6. دلائل کا استعمال : داعی کو چاہئے کہ اسلام کی اصلی صورت پیش کرنے کے لئے عقلی ونقلی دلائل کا بھرپور استعمال کرے، کسی بھی اختلاف کی صورت میں کتاب وسنت کی طرف رجوع کرے۔
  7. عدم تشکیک :  داعی کو چاہئے کہ وہ شکوک وشبہات سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائے کیوں کہ شک ایسی بیماری ہے جس کا کوئی آسان علاج نہیں ، اسی لئے حدیث شریف میں شکوک وشبہات میں واقع ہونے سے سختی سے منع کیا گیا ہے ، ارشاد نبوی ہے: ان الحلال بیّن وان الحرام بیّن، وبینهما مشتبهات لا یعلمهن کثیر من الناس فمن اتقی الشبهات استبرأ لدینه وعرضه ومن وقع فی الشبهات وقع فی الحرام ‘‘۔ ترجمہ  : یقیناً حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ، اور ان دونوں کر درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے ، چناچہ جو شبہات سے بچا گویا اس نے اپنے دین وعزت کوبچا لیا ، اور جو شخص شبہات میں واقع ہوا وہ حرام میں واقع ہو گیا ۔ (رواہ بخاری ومسلم )
                دور حاضر میں انٹرنیٹ کے ذریعہ یہودی لابیاں وعیسائی مشنریاں دین اسلام میں شکوک وشبہات ڈال کر اس کی سچی و حقیقی صورت کو مسخ کرنے کی نا جائز کوشش کر رہی ہیں ایسے حالات میں ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم ان ویب سائٹوں کو بند کرکے ان کا صحیح متبادل پیش کریں۔
  8. حکمت :  داعی کو چاہئے کہ اثناء دعوت حکمت کے دامن کو لازم پکڑ لے ، جیسا کہ اللہ رب العالمین  کا حکم ہے ﴿ٱدۡعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِٱلۡحِكۡمَةِ وَٱلۡمَوۡعِظَةِ ٱلۡحَسَنَةِۖ وَجَٰدِلۡهُم بِٱلَّتِي هِيَ أَحۡسَنُۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعۡلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِۦ وَهُوَ أَعۡلَمُ بِٱلۡمُهۡتَدِينَ١٢٥ (النحل: ١٢٥) ترجمہ :  اپنے رب کی راہ كى طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے ۔
            داعی کی حکیمانہ صفات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ مخالف کو برا بھلا ، اور سب وشتم نہ کرے، جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:﴿وَلَا تَسُبُّواْ ٱلَّذِينَ يَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَسُبُّواْ ٱللَّهَ عَدۡوَۢا بِغَيۡرِ عِلۡمٖۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمۡ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرۡجِعُهُمۡ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ١٠٨ (الأنعام: ١٠٨) ترجمہ  ؛  اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیوں کہ پھر وہ براہ جہل حد سے گزر کر اللہ تعالی کی شان میں گستاخی کریں گے، ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کوان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے پھر اپنے رب ہی کے پاس ان كو جانا ہے سو وہ ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی وہ کیا کرتے تھے ۔
  9. عجلت وجلد بازی سے پرہیز :  داعی کے لئے ضروری ہے کہ وہ عجلت اور جلدبازی سے پرہیز کرتے ہوئے حلم وبردباری کو اپنا سیوہ بنائے ۔ خاص طور پر فتوی وغیرہ دینے میں احتیاط سے کام لینا انتہائی ضروری ہے ۔
                یہ چند آداب وفرائض ہیں جن کا انٹرنیٹ پر دعوت سے قبل لحاظ رکھنا داعی کے لئے انتہائی ضروری ہے ۔ اب آئیے انٹرنیٹ پر دعوت کے طریقئہ کار کو بہت ہی مختصر الفاظ میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک گھر یا اس سے بھی بڑھ کر مٹھی کے اندر سمیٹ کر رکھ دیا ہے ۔ اور روز بروز جدید تحقیقات وتکنیکی ایجادات نے دعوت کے کام کو قدر آسان کر دیا ہے گرچہ یہ کام صرف ان لوگوں کی حدتک ہے جو انٹرنیٹ کا استعمال کرنا جانتے ہیں لیکن جو لوگ انٹرنیٹ کے استعمال سے نابلد ہیں ان کے لئے اس طریقے سے استفادہ قدر مشکل ہے مگر چوں کہ انٹرنیٹ کے استعمال کرنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہے اس لئے اس کی اہمیت میں بھی مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
               انٹرنیٹ پر دعوتی طریقئہ کارکے لئے انٹرنیٹ کے مختلف پروگراموں میں اس کی عملى تنفیذ  ایک دوسرے سے قدرٍٍٍِ مختلف ہوتی ہے مثلاً فیس بک ، ٹویٹر ، بال ٹاک ، گوگل ٹاک ، ای میل ، … وغیرہ  ، میں سے ہر ایک کی عملی تنفیذ ایک دوسرے سے الگ ہے ،جیسا کہ بال ٹاک ، و گوگل ٹالک میں بیک وقت مکالمہ ومحادثہ کے ساتھ ساتھ خط وکتابت کے ذریعہ بھی دعوتی عمل انجام دیا جا سکتا ہے جب کہ فیس بک ،ٹویٹرو اِی میل  میں مکالمہ ومحادثہ کی سہولت میسّر نہیں بلکہ اسمیں خط وکتابت کے ساتھ تصاویر وفوٹوں کے ذریعہ یہ کام سر انجام دیا جا سکتا ہے ۔ یہ تھی بعض معلومات انٹرنیٹ کے بعض پروگراموں کے بارے میں، اب آئیے انٹرنیٹ پر دعوت کے عمومی طریقئہ کو جاننے کے لئے ذیل کی سطور کا مطالعہ کرتے ہیں ، جن میں دعوت کے مختلف فارمولے وطریقے بیان کئے گئے ہیں  … :
  1. اسلامی ویب سائٹس کا قیام جو اسلام کی سچی وحقیقی نمائندگی کرنے والی ہوں اور جن میں نت نئے مسائل کا حل موجود ہو ۔ یا خاص شرعی تخصصات پر مبنی ویب سائٹس کا قیام بھی اچھاعمل ہے ۔
  2. مقالہ نگار وکاتبوں کو چاہئے کہ وہ اسلامی ویب سائٹوں  کے لیئے دینی مواد فراہم کریں ۔
  3. جس شخص کو انٹرنیٹ کے پروگراموں میں مہارت حاصل ہو وہ دینی ویب سائٹس کے لئے صحیح اسلامی مواد ڈاون لوڈ کرکے دعوت کے فرائض انجام دے سکتا ہے ۔
  4. اصحاب ثروت واغنیاء جنہیں بذات خود دعوتی امور کے لئے موقع یا فرصت نہیں ملتی وہ بھی اسلامی ودعوتی ویب سائٹوں کا مادّی ومالی تعاون کرکے دعوت کی فضیلت حاصل کر سکتے ہیں ، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے : "والله لأن يهدی الله بک رجلا واحدا خیر لک من حمر النعم"  ترجمہ : اللہ کی قسم ! اگر اللہ نے تمہارے ذریعہ ایک آدمی کو بھی ہدایت دے دی تو یہ تمہارے لئے شرخ اونٹوں سے بھی زیادہ بہتر ہے، اور دوسرے مقام پر نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ؛ "من دل علی خیر فله مثل أجر فاعله"  یعنی جس نے کسی کی بھلائی کی طرف رہنمائی کی اس کے لئے بھی اس کے کرنے والوں کی طرح اجر ہے ،
  5. ویب سائٹوں کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ علماء وصحافیوں کو تقریر کرنے اور مقالہ لکھنے کی دعوت دے کر دعوت کا  فريضہ  انجام دیا جا سکتا ہے ۔
  6. ای میل ومیسیز  ((E-mail & Massage وغیرہ کے ذریعہ اسلامی ویب ساٹوں سے لوگوں کو با خبر کرنا بھی دعوت کا بہترین طریقہ ہے ۔
  7. بعض ویب سائٹوں پر موجود اسلامی مواد کی نشر واشاعت دیگر ویب سائٹوں کے ذریعہ عام کرنا بھی دعوت کا بہترین اسلوب ہے۔
  8. خطبات وتقاریر کو  مباشر تاً             نشر کرنا  دعوت کا بہترین وسيلہ ہے ۔
  9. صحیح اخبار ومقالات کی نشر واشاعت میں ای میل وغیرہ کے ذریعہ تعاون حاصل کرکے دعوتی فرائض انجام دینا ،جبکہ غیر موثوق خبروں ومقالوں کی اشاعت سے پرہیز کرنا دعوتی اصول میں سے ہے ۔
  10. اسلام میں عورت کا مقام ومرتبہ کسی پر مخفی نہیں ، یہی وجہ ہے کہ ازواج مطہرات و صحابیات نے اسلام کی نشرواشاعت میں بھرپور حصہ لیا  اور  اسی لئے نبی کریم ﷺ نے عورتوں میں وعظ ونصیحت کے لئے بعض ایام کو مخصوص کر رکھا تھا ، تو کیوں نہ ہم بھی عورتوں کے مخصوص مسائل پر ویب سائٹوں کا قیام عمل میں لائیں ، خاص طور سے ایسے ماحول میں جس میں کہ عورتوں کی عزت وناموس محفوظ نہیں بلکہ ان کی عزتوں کو ہتھیار بنا کر نسل نو کو برباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
  11. اسلام مخالف ویب سائٹوں پر بینڈ لگا کر یا ان کا رد کرکے اور ان کا متبادل ویب سائٹوں کا قیام کرکے دعوت کے فرائض ادا کئے جا سکتے ہیں ۔
  12. اسلام مخالف فکری مذاہب کا رد اورلوگوں کو ان کی حقیقت سے آگاہ کرنا بھی دعوت ہی کا حصہ ہے ۔
  13. تنبیہات  :  انٹرنیٹ پر بے شمار دھوکادہی و دگابازی کے مختلف طریقوں سے لوگوں کوآگاہ کرنا ، مثلاً تجارتی ، ثقافتی ، اجتماعی وغیرہ وغیرہ ، اسی طرح عورتوں کے فتنہ سے محفوظ رہنا جو کہ مختلف شکلوں میں انٹرنیٹ پر پھیلے ہوئے ہیں ، کیوں كہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ان الدنیا حلوة خضرة وان الله مستخلفکم فيها فینظر کیف تعملون فاتقوا الدنیا واتقوا النساء فان اول فتنة بنی اسرائیل کانت فی النساء (رواہ مسلم )  یقینا دنیا شیریں و سر سبز وساداب ہے اور اللہ تعالی تم کو اس میں خلیفہ بنائے گا لہذا تم غور کر لو کہ کس طرح تمہیں عمل کرنا ہےلہذا        اپنے آپ کو دنیا و عورتوں کے فتنہ و آزمائش سے بچاؤ  اس لئے کہ سب سے پہلا فتنہ  جو بنی اسرائیل میں واقع ہوا وہ عورتوں کے سبب واقع ہوا ۔
            آخر  میں اللہ تعالى سے دعا ہے کہ ہمیں دین کی صحیح طور پر خدمت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے, آمین ثم آمین.
  1.        گزارش : جس کسی بھائی کو مضمون میں کوئی غلطی نظر آئے تو اسے وہ برائے مہربانی درج ذیل ای میل پر ارسال فرمائیں، شکریہ۔   <ali9813448207@gmail.com>