ٹائم اور کلنڈر

ماہ شعبان

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

15 شعبان (شب برأت) عقل و نقل کے میزان پر 

 قال الله تعالى:
قل إن كنتم تحبون الله فاتبعوني يحببكم الله ويغفر لكم ذنوبكم والله غفور رحيم 

وقال تعالى:
 قل اطيعوا الله والرسول فان تولوا فان الله لايحب الكافرين 

قال النبي صلى الله عليه وسلم:
 من احدث في امرنا هذا ما ليس منه فهو رد 

وقال صلى الله عليه وسلم:
 كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار 


محترم بھائی بلاشبہ کوئی شخص کسی چیز کا خطرہ محسوس کرتا ہے ہے تو وہ اپنے چاہنے والوں کو اپنے مطلوبہ پیروکاروں کو اپنے محبین کو کو اس خطرے سے باہر بار آگاہ کرتا ہے ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکار ان کو اپنے متبعین بین اور اپنی امت کے کے لوگوں کو بار بار یار بدعت کے خطرات سے آگاہ کیا یا یہاں تک کہ کہ ہر جمعہ کو جمعہ کے خطبے میں میں بدعات کی سنگینی کی وجہ سے سے بار بار آگاہ کیا لوگ بدعت میں واقع نہ ہو پھر مزید اس کی سنگینی کو واضح کرنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جس نے ہمارے اس امر یعنی دین میں کوئی نیا کام یا نئی چیز ایجاد کی تو وہ مردود ہے یعنی قابل قبول نہیں ہے

یاد رکھئے کہ بدعات جتنی بھی ہوتی ہیں سب کی سب بہ ظاہر حسنہ ہی ہوتی ہے، اچھی ہی ہوتی ہیں، کسی چیز کے اچھے یا برے ہونے کا معیار ہمارا اپنا چاہت نہیں ہوتی جس چیز کو شریعت نے برا کہا ہے وہ برا ہے اور جس کو شریعت اچھا کہا ہے وہ اچھا ہے خواہ وہ ہماری نگاہ میں کچھ بھی ہو
کچھ چیزیں ہماری اپنی نگاہ میں اچھی ہوتی ہیں مگر شریعت کی نگاہ میں وہ درست نہیں ہوتی اور کچھ چیزیں ہماری نگاہ میں بری ہوتی ہیں لیکن شریعت کی نگاہ میں وہ اچھی ہوتی ہیں۔
مثلاً چور کی نگاہ میں اس کا ہاتھ کاٹا جانا اچھا نہیں ہوتا لیکن شریعت کی نگاہ میں وہ اچھا ہوتا ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے لوگوں کے اموال کی حفاظت ہوتی ہے اور چوری کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہو جاتا ہے۔
دوسری مثال: ہندوستان کے بعض علاقوں میں ایک ہی گاؤں میں یا ایک ہی گوت میں آپس میں شادی کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا بلکہ برا سمجھا جاتا ہے جب کہ شریعت کی نگاہ میں وہ برا نہیں ہے۔
ایسے ہی دین میں بہت ساری چیزیں جو ہم نے اپنی طرف سے ایجاد کرلی ہے جن کو ہم اچھا سمجھتے ہیں ہیں وہ اچھی نہیں ہیں ۔

نقل سے مراد نصوصِ منقولہ یعنی کتاب و سنت کے دلائل۔ 
اور عقل سے مراد عقل سلیم 

جب ہم نصوصِ کتاب و سنت پر غور کرتے ہیں تو ہمیں جتنی بھی احادیث پندرہ شعبان کی فضیلت کے تعلق سے ملتی ہیں وہ سب کی سب یا تو ضعیف ہیں یا موضوع ومنگھڑت ہیں، محققین علماء نے ان سب احادیث کو ضعیف قرار دیا ہے ہے ایک حدیث کو علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد طرق کی بنا پر حسن یا صحیح قرار دیا ہے، وہ حدیث ہے: 

{إنَّ اللَّهَ ليطَّلعُ في ليلةِ النِّصفِ من شعبانَ فيغفرُ لجميعِ خلقِه إلّا لمشرِك أو مشاحنٍ}
الألباني (ت ١٤٢٠)، صحيح ابن ماجه ١١٤٨ • حسن۔ 
 
ترجمه: اللہ تعالی ان سب ان کی رات میں خاص توجہ فرماتا ہے چنانچہ اپنی تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور حاسد کے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں