ٹائم اور کلنڈر

فرشتوں کی دعاؤں کے مستحق کون؟


P

فرشتوں کی دعاؤں کے مستحق کون؟

یا
وہ خوش نصیب لوگ جن پر فرشتے صلاۃ بھیجتے ہیں

فرشتوں کے صلاۃ بھیجنے کا مفہوم:
فرشتوں کے صلاۃ بھیجنے کا مطلب ہے کہ فرشتے ان کے لئے (یعنی مؤمنین کے لئے یا کچھ مخصوص اعمال کرنے والوں کے لئے) رحمت ومغفرت کی دعا کرتے ہیں, جیسا کہ اللہ تعالى کا ارشاد ہے: ﴿ہُوَالَّذِيْ يُصَلِّيْ عَلَيْكُمْ وَمَلٰۗىِٕكَتُہٗ لِيُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ۝۰ۭ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَحِيْمًا۝۴۳۔ [سورۃ أحزاب: 43]
ترجمہ: وہ اللہ ہی ہے جو تم پر رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے (تمہارے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں) تاکہ اللہ تمہیں ظلمتوں سے نکال کر نور حق تک پہنچا دےاور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے۔
دوسرے مقام پر اللہ تعالى ان فرشتوں کی دعا کا تذکرہ کرتے ہو  ارشاد فرماتا  ہے جو اس کے عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں: ﴿ اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہٗ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَيُؤْمِنُوْنَ بِہٖ وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا۝۰ۚ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَۃً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ وَقِہِمْ عَذَابَ الْجَــحِيْمِ۝۷ [سورۃ غافر:7] ترجمہ: عرش کے اٹھانے والے اور اس کے پاس کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! تو نے ہر چیز کو اپنی رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راہ کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے۔  
ان آیتوں سے فرشتوں کے صلاۃ بھیجنے کا مطلب واضح ہو گیا کہ ان کے صلاۃ کا مطلب ہے مومنین کے لئے رحمت ومغفرت کی دعا کرنا , اسی طرح جن اعمال کے کرنے پر یہ خوش خبری دی گئی ہے کہ جس نے ایسا کام کیا فرشتے ان صلاۃ بھیجتے ہیں اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ فرشتے  ان کے لئے دعا کرتے ہیں , جیسا کہ آگے احادیث میں اس کا تذکرہ آ رہا ہے۔
فرشتوں کی دعاؤں کے مستحقین:
1- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق پہلا خوش نصیب بندہ  وہ ہے : جس نے طہارت (وضوء) کی حالت میں رات گزاری۔
دلیل: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (مَنْ بَاتَ طَاهِرًا بَاتَ فِي شِعَارِهِ مَلَكٌ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِكَ فُلَانٍ فَإِنَّهُ بَاتَ طَاهِرًا) [رواہ ابن حبان وغیرہ وقال الألبانی: حسن صحيح ((الصحيحة)) (2539)]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے طہارت (وضو) کی حالت میں رات گزاری , اس کے بالوں میں ایک فرشتے نے رات گزاری , وہ شخص بیدار نہیں ہوتا  ہے مگر فرشتہ دعا کرتے ہوئے کہتا ہے: اے اللہ اپنے فلاں بندے کی مغفرت فرما اس لئے کہ اس نے طہارت (وضو) کی حالت میں رات گزاری ہے۔
اس کے علاوہ نیند سے پہلے وضوء کرنےکی فضیلت صحیحین میں اس طرح وارد ہے:
عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ، فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلاَةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الأَيْمَنِ، ثُمَّ قُلْ:
"اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، اللَّهُمَّ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ"،
فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ، فَأَنْتَ عَلَى الفِطْرَةِ، وَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَتَكَلَّمُ بِهِ». متفق علیہ۔
ترجمہ:  براء بن عازب (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا کہ "جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ تو نماز کی طرح وضو کرو، پھر اپنے داہنی جانب پر لیٹ جاؤ اس کے بعد یہ دعا پڑھو:
(دعاء کا ترجمہ) اے اللہ ! میں نے تجھ سے امیدوار اور خائف ہو کر اپنا منہ تیری طرف جھکا دیا اور (اپنا) ہر کام تیرے سپرد کردیا اور میں نے تجھے اپنا پشت و پناہ بنالیا اور میں یقین رکھتا ہوں کہ تجھ سے (یعنی تیرے غضب سے) تیرے پاس کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ اے اللہ میں اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی ہے اور تیرے اس نبی پر (بھی) جسے تو نے (ہدایت خلق کے لئے) بھیجا ہے۔
  پس اگر تو اسی رات میں مرا تو ایمان پر مرے گا اور اس دعا کو اپنا آخری کلام بنا"۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص سونے سے پہلے وضوء کرے اور مذکورہ دعا پڑھ کر سو جائے اوراگر وہ مرجاتا ہے تو اس کی موت فطرت پر یعنی اسلام پر ہوگی۔

2-  فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق دوسرا خوش نصیب بندہ وہ ہے جو نماز کا انتظار کرتے رہتا ہے۔
دلیل: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَی صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً وَذَلِکَ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فَلَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ حَتَّی يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ کَانَ فِي الصَّلَاةِ مَا کَانَتْ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ وَالْمَلَائِکَةُ يُصَلُّونَ عَلَی أَحَدِکُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّی فِيهِ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ» رواہ مسلم۔
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اس کا اپنے گھر میں نماز پڑھنے پر کچھ اوپر بیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے اور یہ اس لئے کہ تم میں سے کوئی جب وضو کرتا اور خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد میں آتا ہے اسے نماز کے علاوہ کسی نے نہیں اٹھایا اور نہ ہی نماز کے علاوہ اس کا کسی چیز کا ارادہ ہے تو کوئی قدم نہیں اٹھاتا مگر اللہ تعالیٰ اس کے (ایک قدم) کے بدلہ میں اس کا ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہوجاتا ہے تو جب وہ مسجد میں داخل ہوتا ہے تو وہ نماز ہی کے حکم میں رہتا ہے جب تک کہ نماز اسے روکے رکھتی ہے اور فرشتے تمہارے لئے دعا کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ اپنی اسی جگہ میں بیٹھا رہتا ہے جس میں اس نے نماز پڑھی ہے,  کہتے رہتے ہیں: اے اللہ! اس پر رحم فرما, اے اللہ! اس کی مغفرت فرما, اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما, جب تک کہ وہ بےوضو نہ ہو۔ (وہ فرشتے دعا ہی کرتے رہتے ہیں)۔

3- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق تیسرا خوش قسمت وہ   شخص ہے جس نے  پہلى صف میں نماز ادا کی۔
دلیل:  عَنِ الْبَرَاءِ بن عازب قَالَ: سمعت رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: (إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّون عَلَى الصف الأول). [رواہ ابن حبان وأبو داود وابن ماجہ وغیرہم, وصححہ الألبانی]۔
ترجمہ:  براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالى اور فرشتے پہلی صف میں نماز پڑھنے والوں پر صلاۃ بھیجتے ہیں, یعنی اللہ تعالى ان پر اپنی خصوصی رحمت کا نزول فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لئے رحمت ومغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔

4- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق چوتھا خوش نصیب وہ شخص ہے جو ابتدائی صفوں میں نماز ادا کرے۔
دلیل: عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا وَصُدُورَنَا وَيَقُولُ: "لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْمُتَقَدِّمَةِ".
ترجمہ: براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  ہمارے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے (یعنی انہیں درست کرتے ہوئے) صفوں کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جاتے، اور فرماتے: ”اختلاف نہ کرو (یعنی آگے پیچھے نہ کھڑے ہو) ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں“ (یعنی ان میں پھوٹ پڑ جائے)  نیز فرماتے: ”اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے ان کے لیے دعائیں کرتے ہیں“۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَعَلَى الثَّانِي؟ قَالَ: " إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَعَلَى الثَّانِي؟ قَالَ: " إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتِهِ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ " قَالُوا يَا رَسُولَ اللهِ، وَعَلَى الثَّانِي؟ قَالَ: "وَعَلَى الثَّانِي". [رواہ أحمد برقم: 22263 وغیرہ, وقال المحقق شعیب الأرناؤط ومن معہ: صحیح لغیرہ]
ترجمہ:  : حضرت ابو امامہ  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ پہلی صفوں پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لئے دعا کرتے ہیں ۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور دوسری صف پر؟  آپ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ پہلی صفوں پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لئے دعا کرتے ہیں ۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور دوسری صف پر؟ آپ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ پہلی صفوں پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لئے دعا کرتے ہیں ۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور دوسری صف پر؟ آپ نے فرمایا: اور دوسری صف  پر بھی۔

5- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق پانچواں خوش نصیب وہ شخص ہے جو صفوں میں دائیں طرف کھڑا ہو۔
دلیل: عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى مَيَامِينِ الصُّفُوفِ». [وقال شعیب الأرنؤوط فی تخریج شرح السنۃ: اسنادہ حسن]
ترجمہ: ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں دائیں صفوں پر۔

6- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق چھٹا  خوش نصیب وہ شخص ہے جو صفوں کو متصل کرے۔
دلیل: عَنْ  عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَصِلُونَ الصُّفُوفَ، وَمَنْ سَدَّ فُرْجَةً رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً". [رواہ ابن ماجہ فی سننہ وصححہ الألبانی]
ترجمہ: ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں جو صفیں جوڑتے ہیں، اور جو شخص صف میں خالی جگہ بھر دے تو اللہ تعالیٰ اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا“۔

7- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق ساتواں  خوش نصیب وہ شخص ہے جو آمین کہے۔
دلیل: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ، وَقَالَتْ: الْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ آمِينَ فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ". متفق علیہ
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ جب کوئی تم میں سے «آمين» کہے اور فرشتوں نے بھی اسی وقت آسمان پر «آمين» کہی۔ اس طرح ایک کی «آمين» دوسرے کے «آمين» کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔

8- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق آٹھواں خوش نصیب وہ شخص ہے جو فجر اور عصر کی نماز با جماعت ادا کرے۔
دلیل: عن عَلِي رضی اللہ عنہ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ صَلَّى الْفَجْرَ، ثُمَّ جَلَسَ فِي مُصَلاهُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلائِكَةُ، وَصَلاتُهُمْ عَلَيْهِ: اللهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللهُمَّ ارْحَمْهُ، وَمَنْ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلائِكَةُ وَصَلاتُهُمْ عَلَيْهِ: اللهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللهُمَّ ارْحَمْهُ"۔ [رواہ أحمد وحسّنہ أحمد شاکر]۔
ترجمہ:  حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے فجر کی نماز پڑھی پھر وہ اپنی نماز کی جگہ بیٹھا رہا تو فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں , اور فرشتوں کی دعا یہ ہوتی ہے: اے اللہ! اس کی مغفرت فرما, اے اللہ اس پر رحم فرما, اور جو شخص نماز کے انتظار میں ہوتا ہے  تو فرشتے اس کے لئے بھی دعائیں کرتے رہتے ہیں , اور فرشتوں کی دعا یہ ہوتی ہے: اے اللہ! اس کی مغفرت فرما, اے اللہ اس پر رحم فرما۔

وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ: "يَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَتَصْعَدُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، وَتَثْبُتُ مَلَائِكَةُ النَّهَارِ. وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ، فَتَصْعَدُ مَلَائِكَةُ النَّهَارِ، وَتَثْبُتُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ. فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: أَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَتَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، فَاغْفِرْ لَهُمْ يَوْمَ الدِّينِ". [صحیح ابن خزیمۃ ونحوہ فی مسند الإمام أحمد وقال المحقق: اسنادہ صحیح]
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رات اور دن کے فرشتے فجر اور عصر کی نماز میں اکٹھے ہوتے ہیں, چنانچہ جب فجر میں جمع ہوتے ہیں تو رات کے فرشتے چڑھ جاتے ہیں, اور دن کے فرشتے باقی رہتے ہیں, اور جب عصر میں جمع ہوتے ہیں تو دن کے فرشتے چڑھ جاتے ہیں,  اور رات کے فرشتے باقی رہتے ہیں, چنانچہ ان کا رب ان سے پوچھتا ہے (حالانکہ وسب کچھ جانتا ہے) میرے بندوں کو تم نے کس حالت میں چھوڑا؟ تو وہ کہتے ہیں: ہم ان کے پاس سے آئے اس حال میں کہ و نماز پڑھ رہے تھے, اور نماز ہی کی حالت میں ہم انہیں چھوڑ کر آئے ہیں, لہذا قیامت کے دن ان کی مغفرت فرما دینا"۔

9- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق نواں  خوش نصیب وہ شخص ہے جس نے نبی ﷺ پر  درود بھیجا۔
دلیل: عن عَبْد اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رضی اللہ عنہ قال: مَنْ صَلَّى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً, صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَمَلَائِكَتُهُ سَبْعِينَ صَلَاةً, فَلْيُقِلَّ عَبْدٌ مِنْ ذَلِكَ أَوْ لِيُكْثِرْ. [حسنہ المنذری وأحمد شاکر]
ترجمہ:  عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجا ,  تو اللہ تعالى اس پر ستر رحمتیں نازل فرمائے گا, اور فرشتے اس کے لیے ستر مرتبہ دعا کریں گے, لہذا بندے کو چاہیے کہ وہ یہ کہے یا اور زیادہ۔

10- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق دسواں  خوش نصیب وہ شخص ہے جو دوسرو ں کے لئے غائبانہ طور پر دعا کرے۔
دلیل: عن أم الدرداء رضی اللہ عنہا قالت: إِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: "دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ، قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ"۔ رواہ مسلم۔
ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  فرماتے تھے: ”مسلمان کی دعا اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے قبول ہوتی ہے اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ معین ہے جب وہ اپنےے بھائی کی بہتری کی دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے آمین اور تم کو بھی یہی ملے گا۔“

11- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق گیارہواں خوش نصیب وہ شخص ہے جو راہِ خیر میں خرچ کرے۔
دلیل: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ، إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ، فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الْآخَرُ اللَّهُمَّ: أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا". متفق علیہ۔
‏‏‏‏ترجمہ:  سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”جس وقت بندے صبح کرتے ہیں، دو فرشتے اترتے ہیں, ایک تو یہ کہتا ہے کہ: یا اللہ! خرچ کرنے والے کو اور دے، اور دوسرا کہتا ہے کہ: یا اللہ! بخیل کو تباہ کر۔“

12- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق بارہواں خوش نصیب وہ شخص ہے جو  روزہ رکھنے کے لئے سحری کا اہتمام کرے۔
دلیل: عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إنَّ اللهَ وملائكتة يصلون على المتسحرين". [أخرجہ ابن حبان وقال الألبانی فی صحح الترغیب والترہیب: حسن صحیح]۔
ترجمہ:  حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں جو سحری کرتے ہیں۔

13- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق تیرہواں خوش نصیب وہ روزہ دار ہے جس کے پاس کچھ لوگ کھانا کھائیں۔
دلیل: عن أم عمارة بنت کعب الأنصارية رضى الله عنها: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا، فَقَالَ: «كُلِي»، فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الصَّائِمَ تُصَلِّي عَلَيْهِ الْمَلائِكَةُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ حَتَّى يَفْرُغُوا», وَرُبَّمَا قَالَ : «حَتَّى يَشْبَعُوا». [رواه الترمذى وقال: حديث حسن. وذكره الشيخ الألبانى فى (ضعيف الترمذى)].
ترجمہ:  ام عمارہ بنت کعب انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  ان کے پاس آئے، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا، تو آپ نے فرمایا: ”تم بھی کھاؤ“، انہوں نے کہا: میں روزہ سے ہوں تو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ”روزہ دار کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، جب اس کے پاس کھایا جاتا ہے جب تک کہ کھانے والے فارغ نہ ہو جائیں“۔ بعض روایتوں میں ہے ”جب تک کہ وہ آسودہ نہ ہو جائیں“۔  امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

14- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق چودہواں  خوش نصیب وہ شخص ہے جو مریض کی عیادت کرے۔
دلیل: عن عَلِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ عَادَ مَرِيضًا بَكَرًا شَيَّعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ عَادَهُ مَسَاءً شَيَّعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ، حَتَّى يُصْبِحَ وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ» [رواہ أحمد وصححہ أحمد شاکر]
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جوشخص صبح کے وقت مریض کی عیادت کے لئے نکلے تو اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں, سب کے سب اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ شام ہو جائے, اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوتا ہے، جوشخص شام کے وقت مریض کی عیادت کے لئے نکلے تو اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں, وہ اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ صبح ہو جائے, اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوتا ہے۔

15- فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق پندرہواں خوش نصیب وہ شخص ہے جو لوگوں کو خیر کی باتیں سکھلائے۔
دلیل: عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَأَهْلَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْض حَتَّى النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا، وَحَتَّى الْحُوتَ لَيُصَلُّونَ عَلَى مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ " , [رواہ الترمذی وقال: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ]۔
ترجمہ: حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے نیز فرشتے دعا کرتے ہیں اور آسمان اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنی سوراخ میں اور مچھلیاں اس شخص کے لیے جو نیکی و بھلائی کی تعلیم دیتا ہے خیر و برکت کی دعائیں کرتی ہیں۔  (امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے)۔

******

نوٹ:
اس مضمون کی بنیاد ایک چھوٹا سا عربی پمفلیٹ ہےجس کا عنوان ہے: أناس تصلى علیہم الملائکۃ, إعداد: عبد الرحمان العیسى, اسی کا ترجمہ کچھ اضافات کے ساتھ افادہ عامہ کے لئے نشر کیا جا رہا ہے۔

اردو ترجمہ واضافہ:
ابوعدنان علی محمد المحمدی
استاد جامعہ محمد منصورہ مالیگاؤں
5/4/2020م بروز اتوار



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں