ٹائم اور کلنڈر

حصول برکت کے اسباب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

حصولِ برکت کے اسباب

الحمدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ الْبَرَكَةَ نُورًا يَسْرِي فِي الْأَعْمَارِ وَالْأَرْزَاقِ، وَقَسَّمَ الْخَيْرَ بَيْنَ عِبَادِهِ عَلَى قَدَرِ التُّقَى وَالصِّدْقِ وَالْإِخْلَاصِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، وَنُصَلِّي وَنُسَلِّمُ عَلَى نَبِيِّ الْبَرَكَةِ وَالرَّحْمَةِ، سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ.

معزز سامعین!

برکت ایک ایسی روحانی قوت ہے جو اشیاء، اعمال، وقت اور تعلقات میں خیر، اضافہ، دوام اور اطمینان پیدا کرتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خاص عطا ہے جو بندے کی نیت، طرزِ زندگی، خلوص اور تعلق باللہ کے مطابق تقسیم ہوتی ہے۔ برکت ہو تو کم مال میں بھی خوشحالی، اور وقت میں بھی سکون نصیب ہوتا ہے۔ آج کی اس مجلس میں ہم ان اہم اسباب کا تذکرہ کریں گے جن کے ذریعے برکت حاصل کی جا سکتی ہے۔


---

١۔ تقویٰ اور توکل: برکتوں کے دروازے کھولنے والی کنجیاں

زندگی کی تاریک راہوں میں روشنی کی تلاش ہو، یا بے بسی کے عالم میں سہارا درکار ہو، تو تقویٰ اور توکل ہی وہ دو نعمتیں ہیں جو بندے کو رب کی پناہ اور اس کے فضل تک لے جاتی ہیں۔ تقویٰ دل کو صاف کرتا ہے، نیت کو خالص بناتا ہے اور توکل انسان کو بے خوف و پُرعزم بنا دیتا ہے۔ ان دونوں کے امتزاج سے برکت کے دروازے کھلتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

﴿ وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجْعَل لَّهُۥ مَخْرَجًۭا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ﴾
سورة الطلاق: ٢–٣

ترجمہ:
"اور جو اللہ سے ڈرے، اللہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے، اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے وہ گمان بھی نہ کرے، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے، تو وہی اس کے لیے کافی ہے۔"


---

٢۔ استغفار اور ترکِ گناہ: برکت کی راہ میں حائل پردوں کو چاک کرنے کا ذریعہ

انسان جب گناہ کی دلدل میں دھنستا ہے تو برکتیں اس سے روٹھ جاتی ہیں۔ لیکن جب وہ صدقِ دل سے توبہ کرتا ہے، اللہ سے معافی مانگتا ہے، تو وہی زمین و آسمان جو اس پر تنگ ہو چکے تھے، اب اس کے لیے رحمتوں کے خزانے برساتے ہیں۔ استغفار نہ صرف گناہوں کو مٹاتا ہے، بلکہ برکت کے لیے قفل کھولنے والی چابی ہے۔

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

﴿ فَقُلْتُ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ غَفَّارًۭا ﴿١٠﴾ يُرْسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًۭا ﴿١١﴾ وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَٰلٍۢ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّـٰتٍۢ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَـٰرًۭا ﴾
سورة نوح: ١٠–١٢

ترجمہ:
"تو میں نے کہا: اپنے رب سے معافی مانگو، یقیناً وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے موسلا دھار بارش برسائے گا، تمہیں مال و اولاد دے گا، تمہارے لیے باغات بنائے گا اور نہریں جاری کرے گا۔"

اور فرمایا:

﴿ وَأَنِ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَـٰعًۭا حَسَنًا إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِى فَضْلٍۢ فَضْلَهُۥ ﴾
سورة هود: ٣

ترجمہ:
"اور یہ کہ تم اپنے رب سے استغفار کرو، پھر اس کی طرف رجوع کرو، وہ تمہیں ایک مقرر وقت تک عمدہ زندگی دے گا، اور ہر صاحبِ فضل کو اس کا فضل عطا کرے گا۔"


---

٣۔ برکت کی دعا: رب کی بارگاہ سے خیر کی طلب

دعا مؤمن کا ہتھیار اور برکت کا مختصر ترین راستہ ہے۔ جب انسان برکت کی دعا کرتا ہے تو دراصل وہ اپنے حال و مستقبل کے لیے رب کی عطا کا طلبگار ہوتا ہے۔ دعا کا اخلاص اور ضرورت کا احساس، دونوں مل کر آسمانوں سے برکتوں کو زمین پر اتارتے ہیں۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

((بَارَكَ اللَّهُ لَكُمَا فِي غَابِرِ لَيْلَتِكُمَا))

ترجمہ:
"اللہ تم دونوں کی گزری رات میں برکت عطا فرمائے۔"

یہ دعا نبی کریم ﷺ نے حضرت ابو طلحہ اور ان کی اہلیہ کے لیے اس وقت فرمائی جب ان کا بیٹا وفات پا گیا تھا اور وہ صبر کے پیکر بنے رہے۔


---

٤۔ رزقِ حلال اور دیانت داری: برکت کا زریعہ اور رزق کا تحفظ

حلال کمائی وہ پاکیزہ قطرہ ہے جو دل کو روشن، زندگی کو مطمئن، اور مال کو بابرکت بناتا ہے۔ جب انسان صدق، امانت اور پرہیزگاری کے ساتھ کماتا ہے، تو اللہ اس کے تھوڑے کو بھی بہت کر دیتا ہے۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

((البيِّعانِ بالخِيارِ ما لم يتفرَّقا، فإن صدَقا وبيَّنا، بُورِكَ لهما في بيعهما، وإن كَتما وكذبا مُحِقت بركةُ بيعهما))
صحیح بخاری و مسلم

ترجمہ:
"خریدار اور بیچنے والے جب تک جدا نہ ہوں، ان کے پاس اختیار ہے۔ اگر وہ سچ بولیں اور چیز کی وضاحت کریں تو ان کی تجارت میں برکت ہوتی ہے، اور اگر جھوٹ بولیں اور چیز چھپائیں تو ان کی تجارت کی برکت مٹ جاتی ہے۔"

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

﴿ يَمْحَقُ ٱللَّهُ ٱلرِّبَا وَيُرْبِى ٱلصَّدَقَـٰتِ ﴾
سورة البقرة: ٢٧٦

ترجمہ:
"اللہ سود کو مٹا دیتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔"

---

٥۔ صلہ رحمی اور حسنِ سلوک: عمر و رزق میں اضافہ کا نسخۂ نبوی

رشتوں کو جوڑنا اور حسنِ سلوک اختیار کرنا صرف انسانی اقدار نہیں، بلکہ یہ انمول روحانی عمل ہے جو انسان کی زندگی، عمر اور رزق میں برکت لاتا ہے۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

((مَن أحب أن يُبسطَ له في رِزقه، ويُنسَأَ له في أَثره، فليَصِلْ رَحِمَه))
صحیح بخاری و مسلم

ترجمہ:
"جو چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں وسعت ہو اور عمر میں برکت، وہ رشتہ داری جوڑے۔"

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

"إنَّ حُسْنَ الخُلُقِ، وحُسْنَ الجِوَارِ، وصِلَةَ الرَّحِمِ، تَعْمُرُ الدِّيَارَ، وتَزِيدُ في الأَعْمَارِ"

ترجمہ:
"خوش اخلاقی، اچھے ہمسائیگی اور صلہ رحمی گھروں کو آباد کرتی اور عمروں میں اضافہ کرتی ہے۔"

--

٦۔ وقت کی قدر اور صبح خیزی: وہ خزانہ جو ضائع ہو تو زندگی بے برکت ہو جاتی ہے

وقت انسان کی زندگی کا سرمایہ ہے۔ یہ وہ نعمت ہے جو ایک بار گزر جائے تو پھر لوٹ کر نہیں آتی۔ جو وقت کی قدر کرتا ہے، وہ اپنی زندگی کو نظم، بابرکت عمل، اور کامیابی سے بھر دیتا ہے۔ اور جو صبح کے وقت کو ضائع کرتا ہے، وہ برکت کے چشمے خود اپنے ہاتھوں سے بند کر دیتا ہے۔ صبح خیزی اللہ کے رسول ﷺ کی سنت ہے، اور برکت کی زبانی دعا بھی اسی وقت کے لیے خاص ہے۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

((ٱللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا))
سنن ابن ماجہ

ترجمہ:
"اے اللہ! میری امت کے لیے اس کے ابتدائی وقت (یعنی صبح) میں برکت عطا فرما۔"

حضرت صخر بن وداعة رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی لشکر کو بھیجتے تو صبح سویرے روانہ کرتے، اور حضرت صخر خود تاجر تھے، وہ بھی اپنی تجارت کو صبح روانہ کرتے، تو اللہ نے ان کے مال میں خوب برکت دی۔


---

٧۔ سخاوت، ایثار اور اجتماعیت: برکت کو کھینچنے والے عظیم اخلاق

سخاوت ایک ایسا خُلق ہے جو اللہ کے ہاں مقبولیت، لوگوں کے دلوں میں محبت، اور مال میں برکت کا ذریعہ بنتا ہے۔ جب انسان دوسروں کو دیتا ہے تو حقیقت میں وہ خود سے کچھ کم نہیں کرتا بلکہ اللہ کے ہاں بڑھاتا ہے۔ انفاق، اجتماعیت اور اللہ کے نام پر کھانے کھلانے میں ایسی برکت ہے جو کئی محرومیوں کا مداوا بن جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

﴿ وَمَآ أَنفَقْتُم مِّن شَىْءٍۢ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ ٱلرَّٰزِقِينَ ﴾
سورة سبأ: ٣٩

ترجمہ:
"اور تم جو کچھ بھی (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو، وہ اس کا بدلہ دے گا، اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔"

﴿ مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِى كُلِّ سُنبُلَةٍۢ مِّاۤئَةُ حَبَّةٍۢ ۗ وَٱللَّهُ يُضَـٰعِفُ لِمَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌ ﴾
سورة البقرة: ٢٦١

ترجمہ:
"جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اس دانے کی ہے جس سے سات بالیاں نکلیں، ہر بالی میں سو دانے ہوں، اور اللہ جسے چاہتا ہے کئی گنا بڑھا دیتا ہے، اور اللہ وسعت والا اور علم والا ہے۔"

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

((كُلُوا جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ فِي الْجَمَاعَةِ))
سنن ابن ماجہ

ترجمہ:
"اکٹھے کھاؤ، جدا جدا نہ ہو، کیونکہ برکت جماعت میں ہے۔"

اور فرمایا:

((فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ))

ترجمہ:
"اپنے کھانے پر جمع ہو جایا کرو اور اس پر اللہ کا نام لو، تو تمہارے کھانے میں برکت دی جائے گی۔"


---

٨۔ جہاد فی سبیل اللہ: وہ اعلیٰ ترین فریضہ جس میں دنیا و آخرت کی برکتیں پوشیدہ ہیں

جب امت جہاد کا عَلَم تھامتی ہے تو زمین عدل سے بھر جاتی ہے، اور ایمان والوں کو رزق، عزت، امن، اور دینی غلبہ نصیب ہوتا ہے۔ جہاد نہ صرف دشمنوں کے خلاف دفاع ہے بلکہ اللہ کی راہ میں ایثار و قربانی کی وہ انتہا ہے جس پر رحمتیں نازل ہوتی ہیں، اور امت کی بقا ممکن ہوتی ہے۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

((الخَيْلُ مَعْقُودٌ في نَوَاصِيْهَا الخَيْرُ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ، الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ))
صحیح بخاری

ترجمہ:
"گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک خیر بندھی ہے؛ اجر اور غنیمت۔"

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي))

ترجمہ:
"اور میرا رزق میرے نیزے کے سائے تلے رکھا گیا ہے۔"


---

اختتامیہ: برکت کی تلاش، کامیابی کی کنجی

برکت نہ صرف ایک نعمت ہے بلکہ اللہ کے قرب اور رضا کی علامت بھی ہے۔ جو بندہ ان اسباب کو اپنا لیتا ہے، وہ گویا برکتوں کی شاہراہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان تمام ذرائع کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، تاکہ ہماری عمریں، مال، وقت، عبادات اور تعلقات سب بابرکت بن جائیں۔

آئیے! سب مل کر اللہ سے یہ دعا کریں:

اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي أَعْمَارِنَا، وَأَعْمَالِنَا، وَأَرْزَاقِنَا، وَأَوْقَاتِنَا، وَأَهْلِينَا، وَذُرِّيَّاتِنَا، وَاجْعَلْنَا مُبَارَكِينَ أَيْنَمَا كُنَّا، وَارْزُقْنَا التَّوْفِيقَ لِاتِّبَاعِ أَسْبَابِ الْبَرَكَةِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ۔

آمین، یا رب العالمین۔

وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔


---

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں